donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Razia Kazmi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* مت طالب خلوص کبھی زینہار ہو *

غزل


مت طالب خلوص کبھی زینہار ہو
رشتوں سےجن پہ سود و زیاں کا مدار ہو

پوچھو اسی سےایذارسانیئ لفظ' ہاں'
احباب کے جو حسن طلب کا شکار ہو

توبہ کے بعد بھی توکۓ جارہے ہیں آپ
یہ بھی کوئ خطا ہےاگر باربار ہو

اغیار ہاتھ دھوکے ہیں پیچھےپڑے ہوۓ
تم تو نہ وہ کرو کہ زمانےمیں خوار ہو

جمہوریت کی آڑ میں جو آمرانہ چال
تف اس پہ وہ چلے نہ مگر شرمسارہو

پہتا ہےرود نیل ابھی تک اسی طرح
ہو غرق آب تم بھی نہ اب ہوشیار ہو

نظریں ٹٹولتی رہیں دامان غیر ہی
دیکھا بھی ? آپ کا نہ کہیں داغدارہو

شاطر ہے مات دینے میں اوروں کےگوحریف
کب تک پٹوگے تم بھی مگر ذمّہ دار ہو

وہ چشم دید حادثہ کل کا، سنا جو آج
تاریخ تجھ پہ کیسے بھلا اعتبار ہو

صدمےمیں ہے نہ تنگ کرودوستو! اسے
کچھ پوچھنا حواس پہ جب اختیار ہو

اب تک رضیّہ تیرہ شبی کے تھے تذکرے
لو چاندنی کے ساتھ ذرا شب گزار ہو

رضیّہ کاظمی
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 341