کرکےوعدے، انھیں وفاکیجۓ
اب حق دوستی ادا کیجۓ
چین سے زندگی کیا کیجۓ
جو ملے اس پہ اکتفا کیجۓ
سر غموں سے ہے بار دوش اگر
تن سے کیسے اسے جدا کیجۓ
وہ جوکہتےہیں کہنےدیجےانھیں
آپ تو صرف اب سنا کیجۓ
آپ سےکتنے نبھ سکے وعدے
سوچیۓ پہلے، پھرگلا کیجیۓ
کچھ وضاحت طلب نہ رہ جاۓ
دل کو اپنے جو آئینہ کیجۓ
بات بےبات ٹوک کے ہر دم
بے وجہ اس کومت خفا کیجیے
استطاعت کا کرکے اندازہ
پہلے ہی ، عرض مدّعا کیجیۓ
ہونگی اسطرح مشکلیں آساں
دل کو پابند ئ رضا کیجۓ
داد رس جب نہ ہو رضیّہ کوئ
حال کہہ کےخود سنا کیجیۓ
رضیہ کاظمی
نیو جرسی
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸