غزل
ماہ اب یہ چند روزوں کا فقط مہمان ہے
جو عبادت ہوسکے کرلو ابھی رمضان ہے
راہ حق کو چھوڑ کےجو پیرو شیطان ہے
وہ بڑا محروم ہے، بد بخت ہے، نادان ہے
منحرف دیں سے ہواجو منکر ایمان ہے
دین و دنیا ہر جگہ وہ مورد نقصان ہے
واقعی سچ ہےخسارےمیں یہاں انسان ہے
ہم نہیں کہتے ہیں یہ اللّہ کا فرمان ہے
کج ہوئیں راہیں بھٹکنےکا بہت امکان ہے
رہ سکے ثابت قدم جو صاحب ایمان ہے
ذرّہ ذرّہ سے اب اک اٹھتا ہوا طوفان ہے
آگ ہے غارت گری ہے موت کا سامان ہے
بو لہب بن کے جیا جو قابل نفرین ہے
حبّذاحبّ نبی جس دل میں ہےسلمان ہے
ہےیہ مجموعہ کروروں عالموں کاکہکشاں
وسعت تخلیق خالق پر خرد حیران ہے
ہے دعا رب سےدکھا ۓ ہم کو راہ مستقیم
شیشۂ دل صاف ہے تو جلوۂ رحمان ہے
ہےعبث اب روبرو ان کےرضیّہ پند و وعظ
ہر کوئ جب زعم باطل میں یہاں لقمان ہے
رضیہ کاظمی
نیو جرسی