* کامیابی کا کوئی تو فلسفہ ہوتا نہی¬ *
غزل
کامیابی کا کوئی تو فلسفہ ہوتا نہیں
ہوتے ہیں ناکام جن کو حوصلہ ہوتا نہیں
چل پڑو ہر راہ میں منزل کی کرکے جستجو
کون سی منزل ہے جس کا راستہ ہوتا نہیں
رائیگاں جائے گی تیری بے گناہی کی تلاش
کوئی دنیا میں یہاں اب بے خطا ہوتا نہیں
تم کہاں واقف ہوئے ہو اُس کی مجبوری تھی کیا
ورنہ کوئی بے سبب تو بے وفا ہوتا نہیں
یہ توقع بھی کسی سے اب یہاں بے سود ہے
مشکلوں میں کوئی اپنا ہمنوا ہوتا نہیں
جس کی فطرت بن گئی ہے اب خطاکاری یہاں
ابر اُس سے اب کوئی شکوہ گلہ ہوتا نہیں
رضیہ پروین ابر
Imam Manzil, Sarai
Bhagalpur-812002
(Bihar)
Mob: 9470070320
9204520686
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|