* میں تصوّر یا خیالوں میں کہاں تک دی *
غزل
میں تصوّر یا خیالوں میں کہاں تک دیکھوں
ہر طرف آپ کا جلوہ ہے ، جہاں تک دیکھوں
ہائے کمبخت یہ جلتا ہی نہیں پوری طرح
دل کو جلتا ہوا میں دودِ نہاں تک دیکھوں
ایک اک گل میں ترا چہرہ نظر آتا ہے
تجھ کو گلشن میں یہاں سے میں وہاں تک دیکھوں
اب مجھے یادِ نشیمن ہے نہ کچھ فکرِ بہار
دل یہ چاہے کہ اڑوں ، ابرِ رواں تک دیکھوں
اپنے لفظوں کو میں شعروں میں تراشوں اکثر
دل کے جذبات کو قرطاس و بیاں تک دیکھوں
عہدِ فرقت میں اچانک وہ چلے آئے بصیر
چاہتا دل ہے انہیں کاہکشاں تک دیکھوں
(ڈاکٹر) رضیہ صدیقی بصیر
16-9-409/P/44, Wahid Nagar, Old Malakpet
Hyderabad-500036
Mob: 924655506
Ph: 040-65970199
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|