* اب تو بس کچھ اس طرح سے ہی وطن کی خیر ہ *
اب تو بس کچھ اس طرح سے ہی وطن کی خیر ہو
میتوں کی خیر ہو ، ہر گورکن کی خیر ہو
...
خوں بہا کر بھی ادا کرنا نہیں اب خوں بہا
عدل کے میزان تیرے بانکپن کی خیر ہو
...
سر بھلے ہوں یا نہ ہوں بس گردنیں باقی رہیں
خوش رہیں جلاد سب ، دارو رسن کی خیر ہو
...
دل اگر رکتا نہیں تو اب دھڑکتا بھی نہیں
آنکھ اب لگتی نہیں ، میری لگن کی خیر ہو
...
ایک طوفاں ہے اور اُس کی زد میں دونوں ہیں ابھی
خیر مجھ کو چھوڑئے اُس گل بدن کی خیر ہو
...
جب نگہبانی پر اک صیاد ہی مامور ہے
کیوں نہ پھر میں یہ کہوں میرے چمن کی خیر ہو
...
ہم نے سانسیں روک کر جینے کا ڈھب سیکھا رضی
مرحبا صد مرحبا ، اب اِس گھٹن کی خیر ہو
............
رضی الدین رضی
|