* اُس پری رخ کا پیکر *
اُس پری رخ کا پیکر
غزل کے کسی شعر یا نظم کی شکل میں
ڈھالنے کے لئے
لفظ بےچین ہیں
لفظ دل کی ہر اک بات
ہونٹوں پہ لانے کی کوشش میں مدت سے مصروف ہیں
لفظ مجبور ہیں
لفظ مجبور ہیں اور آنکھوں کے رستے
ستاروں کی صورت
یونہی جگمگانے کے قائل بھی ہیں
لفظ گھائل بھی ہیں
لفظ میری طرح
چند اچھے دنوں کی تمنا لئے
ایک مدت سے زندہ ہیں مرتے نہیں
لفظ ڈرتے نہیں
لفظ ڈرتے بھی ہیں
لفظ ڈرتے ہیں اُس اک گھڑی سے کہ جب
وصل موسم میں بھی
ہجر موسم کی باتیں لبوں پر سجانے کی مہلت نہ ہو
ان میں ہمت نہ ہو
لفظ بے چین ہیں
رضی الدین رضی
”دن بدلیں گے جاناں” سے ایک نظم
****** |