* ہم آپ کے بغیر بھی دنیا میں جی لئے *
غزل
ہم آپ کے بغیر بھی دنیا میں جی لئے
آئے کبھی جو آنکھ میں آنسو تو پی لئے
آواز کیوں اٹھاتے نہیں ظلم کے خلاف
کیا بے حسی میں آپ نے لب اپنے سی لئے
ہر ذہن منتشر ہے پریشاں دل و نظر
چہرے پہ فرد فرد ہے افسردگی لئے
ہوتی نہیں ہے کامل و اکمل کسی کی ذات
ہر آدمی ہے کوئی نہ کوئی کمی لئے
دیتے رہیں گے منزلِ عرفان کا سراغ
یہ شعر رنگِ معرفت و آگہی لئے
ہم بہہ رہے ہیں دشتِ شبِ امتحان میں
ہمراہ اپنے ایک نئی روشنی لئے
عاطف کی ہر غزل تو مرصع نہیں مگر
کچھ شعر تو ہیں شوکتِ پیغمبری لئے
ریحانہ عاطف الٰہی
Gulberg Manzil
Kala Piyada
Khairabad Avodh
Sitapur-261131 (U.P)
Mob: 9450374214
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|