* آنکھیں لٹا رہی ہیں گہر تیرے بعد بھ *
غزل
آنکھیں لٹا رہی ہیں گہر تیرے بعد بھی
مرجھا سکا نہ زخمِ جگر تیرے بعد بھی
ٹھہرے کہاں کہ چھائوں بلاتی نہیں ہمیں
کرتے ہیں دھوپ دھوپ سفر تیرے بعد بھی
وہ رنگ ہے سحر میں نہ وہ کیف شام میں
ہونے کو ہو رہی ہے گزر تیرے بعد بھی
تو خود نہیں مگر تری تصویر دل میں ہے
ہم نے سجا کے رکھا ہے گھر تیرے بعد بھی
حالانکہ تجھ سے ملنے کی امید بھی نہیں
رہتا ہے انتظار مگر تیرے بعد بھی
تو یہ سمجھ رہا تھا کہ میں ٹوٹ جائوں گی
جاری ہے زندگی کا سفر تیرے بعد بھی
ریحانہ اپنا درد سنانے کے واسطے
اپنا لیا غزل کا ہنر تیرے بعد بھی
ریحانہ نواب
35, Rabindra Sarani
(Golkothi)
Kolkata-700073
(West Bengal)
Mob: 9903429109
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|