* مجھ کو ڈولی میں بٹھا ڈر کے حوالے کر *
غزل
مجھ کو ڈولی میں بٹھا ڈر کے حوالے کردے
میری ماں مجھ کو مقدر کے حوالے کردے
اب یہ احساس کہ دنیا میں مرا کوئی نہیں
جانے کب مجھ کو سمندر کے حوالے کردے
اُس قبیلے سے نہیں میں کہ جو اپنی لڑکی
جنگ کے خوف سے لشکر کے حوالے کردے
مجھ کو مل کر اسے محسوس ہوا ہے ایسا
جیسے خود کو کوئی پتھر کے حوالے کردے
گھومنے پھرنے کا حق رکھتی ہے پھر بھی تتلی
کس لئے خود کو گلِ تر کے حوالے کردے
خالی کمرے میں پڑے رہنے سے بہتر ہوگا
اے قمر خود کو بھرے گھر کے حوالے کردے
ریحانہ قمر
Celefornia
(U.S.A)
Mob: xxxxxxxxxx
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|