* تہی دامن جو ہیں لٹنے کا اُن کو ڈر نہ *
غزل
تہی دامن جو ہیں لٹنے کا اُن کو ڈر نہیں ہوتا
جو ہیں خانہ بدوش اُن کا کہیں بھی گھر نہیں ہوتا
فضا میں ہر طرف نفرت کی چنگاری سلگتی ہے
ہمارے شہر میں اب پیار کا منظر نہیں ہوتا
مرے سر پر ہمیشہ رہتا ہے اخلاص کا آنچل
میں گھر میں بھی رہوں تو میرا ننگا سر نہیں ہوتا
ہمیشہ پھول کی سوغات ہم دیتے ہیں لوگوں کو
ہماری آستینوں میں چھپا خنجر نہیں ہوتا
جہاں والوںنے اُس پر ڈھائے ہیں ظلم و ستم ورنہ
بجائے پھول اُس کے ہاتھ میں پتھر نہیں ہوتا
چلا کرتے ہیں اپنی راہ میں ہم تو جمال اکثر
یہ وہ رستہ ہے جس پر کوئی بھی رہبر نہیں ہوتا
رقیہ جمال
Arad Bazar, Bali Bila
Balasore-756001
(Orrisa)
Mob: 9937567417
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|