* وہ کہہ رہا ہے تم شاد ہو کہ دکھلائو *
غزل
٭……سامی اعجازؔ
وہ کہہ رہا ہے تم شاد ہو کہ دکھلائو
میرے بغیر بھی، آباد ہو کے دکھلائو
یہ کیا کہ پیار و محبت پہ جی رہے ہو میاں
کسی کے عشق میں برباد ہو کے دکھلائو
پھر اس کے بعد تمہیں حق ہے حکمرانی کا
دلوں کے شہر میں آباد ہو کے دکھلائو
چھڑا لیا ہے یہ دامن زمانے بھر سے مگر
خیال یار سے آزاد ہو کے دکھلائو
ہوئے جو ان تو، ماں باپ کو بھلا بیٹھے
بنے ہو باپ تو اولاد ہو کے دکھلائو
**** |