* خوابوں کی کرچیوں سے رنگین ہو گئیں *
غزل
٭……سامی اعجازؔ
خوابوں کی کرچیوں سے رنگین ہو گئیں
رونے سے اور بھی حسین ہو گئیں
چاہت کے خواب دیکھنے کی عمر آئی تو
نیندیں ہماری، کس لئے شاہین ہو گئیں
اُس نے چھوا تو سانوں میں کہرام مچ گیا
زرّہ سی خواہشیں تھی جو پروین ہو گئیں
تم رک گئے تو زلفوں نے سائے بچھا دئیے
تم چل دئیے تو پلکیں بھی قالین ہو گئیں
دیکھا جو تم نے پڑ گئے ہیں زندگی میں ہم
آنکھیں تمہاری، سورہِ یاسین ہو گئیں
اُڑتے ہوئے پرند کو دیکھا تو سزا میں
اہلِ قفس کی، مشکلیں سنگین ہو گئیں
**** |