* دل اسے پانے کا جب کوئی حیلہ نہ دیکھ *
غزل
٭……سامی اعجازؔ
دل اسے پانے کا جب کوئی حیلہ نہ دیکھے
بجھ کہ رہ جائے دعائوں کا وسیلہ دیکھے
یہ میری سوچ بھی شاہین کے جیسی ہے
رُکنا چاہے بھی تو، اُونچا ہی ٹیلہ دیکھے
کس نے دیکھا ہے مری آنکھ کا بھر بھر آنا
جو بھی دیکھے ہے وہ روپ سجیلہ دیکھے
وہ پھول جیسا انسان جب بھی گھر لوٹے
اپنے اطراف کے منظر کو ریتیلا دیکھے
ٹوٹ جانے کی کسک دھیان میں رہی ورنہ
دل نے چاہا تھا کوئی خواب نشیلہ دیکھے
میری خواہش تھی اُسے حرف حرف پڑھنے کی
اُسے تھا شوق میرا نسب و قبیلہ دیکھے
***** |