* میں کیسے چھوڑ دوں جینا بڑی مشکل سے *
غزل
٭……سامی اعجازؔ
میں کیسے چھوڑ دوں جینا بڑی مشکل سے سیکھا ہے
غموں کے سائے میں رہنا، بڑی مشکل سے سیکھا ہے
میں سب کے سامنے کہہ دوں، مجھے تم سے محبت ہے
تمہارے سامنے کہنا ، بڑی مشکل سے سیکھا ہے
یہ کوئی اسمِ اعظم تو نہیں، کہ پھونک دوں تم پر
کسی بھی دل کو موہ لینا بڑی مشکل سے سیکھا ہے
بڑی نازک مزاجی ہے میرے تن میں ،میرے من میں
تمہارے درد کو سہنا، بڑی مشکل سے سیکھا ہے
نہیں، یہ ہو نہیں سکتا میں نفرت بھی کروں تم سے
کہ میں نے پیار ہی کرنا، بڑی مشکل سے سیکھا ہے
نہیں ہوں بوجھ میں کوئی، برابر ہوں میں بیٹے کے
میری ماں نے یہ ہی کہنا، بڑی مشکل سے سیکھا ہے
یہ ہی رسمِ محبت ہے، یہی شرط صداقت ہے
***** |