* بتائوں کیا میں کسی کو کہ کیا لگے ہے *
غزل
بتائوں کیا میں کسی کو کہ کیا لگے ہے مجھے
حیات درد کا اک سلسلہ لگے ہے مجھے
قدم قدم پہ لٹا ہے یوں اعتبارِ نظر
وفا بھی اب تو فریبِ وفا لگے ہے مجھے
پکاروں کس کو یہاں آج آدمی کہہ کر
تمام شہر فرشتہ نما لگے ہے مجھے
کہاں کہاں کروں سجدے کسے کسے پوجوں
ہر ایک شخص زمیں کا خدا لگے ہے مجھے
یہ کس مقام پہ لایا ہے میرا حسنِ یقیں
کہ بددعا بھی کسی کی دعا لگے ہے مجھے
سکوں سے بیٹھی ہوں سنبل میں جس کے سائے میں
اُسی درخت کا سایہ گھنا لگے ہے مجھے
صبیحہ سنبل
505, Square Tower
Maris Road , Aligarh
Pin: 202002 (U.P)
Mob:9917556587
Ph: 0571-3291977
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|