* دھوپ ہے تیز تو کیا پھربھی سنور جائ *
غزل
دھوپ ہے تیز تو کیا پھربھی سنور جائوں گا
ہے دعا ماں کی مرے ساتھ نکھر جائوں گا
میں وہ راہی نہیں اوروں کی طرح بے ہمت
بیچ رستے میں جو تھک کر میں گزر جائوں گا
میں گنہگار سہی پھر بھی ہر اک خطرے سے
تُو اگر دے گا سہارا تو گزر جائوں گا
ہاتھ پھیلیں گے نہ ہوگا کبھی سر خم اُن کا
اپنے بچوں کے لئے کام وہ کر جائوں گا
میری جانب بھی ذرا چشمِ توجہ کردے
در ترا چھوڑ کے آخر میں کدھر جائوں گا
میں کہ طوفان کا جھونکا ہوں نہ ٹھہروں گا کہیں
اپنی فطرت میں جدھر ہے میں اُدھر جائوں گا
اپنے دشمن کو بھی دوں گا میں دعائوں کا ثمر
نام صابر ہے مرا کیوں میں بپھر جائوں گا
صابر علی پروانہ
3, Danish Mulla Lane, Qazi para, Shibpur
Howrah-711102
Mob: 9674823622 / 9239313959
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|