کہمن
صابر عظیم آبادی
ناموسِ حوّا
منظر:
بیوی نے ظالموں سے کہا ہاتھ جوڑ کر
شوہر کو میرے چھوڑ دو تم مجھ کو لے چلو
یہ میرے سرکا تاج ہے میرا سہاگ ہے
اس کی خطا ہے جو بھی اسے در گزر کرو
شوہر کا ہاتھ چھوڑ دیا سن کے التجا
دیکھا جو ظالموں نے مہکتے گلاب کو
بیوی کو لے گئے وہ خدا جانے کس جگہ
شوہر سے کہہ گئے کہ خبر دار چپ رہو
کہمن:
کتنی بدل گئی ہے زمانے کی چال ڈھال
ایسی درندگی کی نہیں ہے کوئی مثالی
حوّا کی بیٹیاں کی سرِ راہ آج کل
ہونے لگی ہے عز ت و ناموس پائمال
٭٭٭