* چاند محبوب کا استعارہ ہے ، بس! *
غزل
چاند محبوب کا استعارہ ہے ، بس!
اس لئے اُس کا صدقہ اتارا ہے ، بس!
سن کے سرگوشیٔ دل چلے آیئے
آپ کو میرے دل نے پکارا ہے ، بس!
تھا کبھی اختیار اپنے دل پر ہمیں
اب تو سنتے ہیں اُس پر تمہارا ہے ، بس!
اس جنونِ محبت کے صدقے یہاں
آج چرچا ہمارا تمہارا ہے ، بس!
ہم طواف اُس کا کرتے رہیں گے سدا
کوئے جاناں ہی کعبہ ہمارا ہے ، بس!
دھوپ میں ، چھائوں میں ، نیند کے گائوں میں
ہر جگہ ساتھ اُس کا گوارا ہے ، بس!
یہ جو ملکِ سخن ہے یہاں سعدیہ
غالبؔ و میرؔ ہی کا اجارہ ہے ، بس!
سعدیہ صدف
67, Maulana Shaukat Ali Street
Kolkata-700073
Mob: 9830616464
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|