* کنجِ تنہائی میں دل بستا ہوا *
کنجِ تنہائی میں دل بستا ہوا
آپ اپنے جال میں پھنستا ہوا
طاقچوں پر خامشی حیرت زدہ
آئینے میں عکسِ جاں ہنستا ہوا
گل سمے کی بازگشت ہوتی ہوئی
عشق کے دلدل میں سر دھنستا ہوا
خیمئہ جاں کی طنابیں کھل گئیں
گر پڑا تھا واہمہ کستا ہوا
بند خوابوں کے دریچے ہو گئے
غار میں روشن نیا رستا ہوا
گیلی مٹی ہو گئی مہنگی حمیدؔ
آسماں لیکن بہت سستا ہوا
****** |