donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Salahuddin Nayyer
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* برق گرتی ہے تو بے چارے مسلمانوں پر *
٭	صلاح الدین (حیدر آباد)
نظم
آپ ہی کہئے کہ یہ طرز حکومت کیا ہے؟
بے اثر آپ کی مجہول قیادت کیا ہے؟
ہم بھی ہیں ملک کے وارث یہ عداوت کیا ہے؟
ہم وطن دوست ہیں پھر ہم سے یہ نفرت کیا ہے؟
مہر باں آپ ہیں برسوں سے خطاکاروں پر 
برق گرتی ہے تو بے چارے مسلمانوں پر
٭٭
ہم نہیں آپ ہی نفرت کو ہوا دیتے ہیں
ہم نہیں، آپ نشیمن کو جلا دیتے ہیں
ہم خطا کار نہیں، پھر بھی سزا دیتے ہیں
جب کہ ہم آپ کو جینے کی دعاء دیتے ہیں
 اس پہ بھی حسنِ نظر کیوں ہے گنہگاروں پر
برق گرتی ہے تو بے چارے مسلمانوں پر
٭٭
خون آلودہ ہوئی جاتی ہے مقتل کی زمیں
جھک گئی کن کے یہ قدموں پہ حکومت کی جبیں
گھر میں منصف کے کئی برسوں سے قاتل ہے مکیں
ظلم کو روک سکے ایسا یہاں کوئی نہیں
آپ کی خاص نظر پھر بھی عیاروں پر

برق گرتی ہے تو بے چارے مسلمانوں پر
٭٭
کون ہے، کس کے اشارے پہ یہ جلتے ہیں مکاں
رات دن ایک ہی بستی سے کیوں اٹھتا ہے دھواں
جو بھی کم بولتے ہیں ان کی ہی کٹتی ہے زباں
ہر لٹیرے پہ رہی آپ کی چشم نگراں
روک کیوں لگتا نہیں ملک کے غداروں پر
برق گرتی ہے تو بے چارے مسلمانوں پر
٭٭
آپ کے سامنے ہی لٹتے رہے گھر کتنے
آئینہ خانوں پہ پھینکے گئے پتھر کتنے
کٹ گئے کس کے اشارے پہ یہاں سر کتنے
بے گناہوں کا لہو پی گئے خنجر کتنے
اس پہ بھی پھول برستے ہیں جفاکاروں پر
برق گرتی ہے تو بے چارے مسلمانوں پر
٭٭
بات جو سچ ہے اسی بات کو جھٹلاتے رہے
آئینہ خانوں کی دیواروں سے ٹکراتے رہے
حریت کیا ہے ہمیں آپ بھی سمجھاتے رہے
راہبر ہم کو کئی طرح سے بہکاتے رہے
اعتبار آپ کو پھر بھی ہے سیہ کاروں پر
برق گرتی ہے تو بے چارے مسلمانوں پر
٭٭
شاخِ زیتون میں بھی زہر ملانے والے
بے خطا لوگوں کو سولی پہ چڑھانے والے

ہے جہاں امن و ہاں آگ لگانے والے
 یہ وہی لوگ ہیں بد نام گھرانے والے
کیوں نظر آپ کی رہتی نہیں خونخواروں پر
برق گرتی ہے تو بے چارے مسلمانوں پر
٭٭
آپ سے پہلے یہاں کب نہ تھی دہشت گردی
حکم حاکم سے بھی پلتی رہی دہشت گردی
آپ کے گھر میں بھی داخل ہوئی دہشت گردی
اونچے دربار میں بھی ہے وہی دہشت گردی
گلفشاں آپ ہیں لاشوں کے خریداروں پر
برق گرتی ہے تو بے چارے مسلمانوں پر
٭٭
کون کہتا ہے کہ ہم صاحب کردار نہیں
ہم وطن دوست ہیں ، ہم میں کوئی عیار نہیں
اور لوگوں کی طرح ہم سرِ بازار نہیں
 ہم وفادار ہیں اس ملک کے غدار نہیں
ہم کو جو کہنا ہے بے خوف و خطر کہتے ہیں
 ہم تو ہر وقت یہاں سینہ سپر رہتے ہیں
یہ چمن اپنا ہے یہ آب و ہوا اپنی ہے
پھول بھی اپنے ہیں  یہ بادِ صبا اپنی ہے
٭٭٭٭٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 329