* وہی مقام جہاں گم ہوئی تھی ذات مری *
غزل
وہی مقام جہاں گم ہوئی تھی ذات مری
اُسی مقام سے ابھرے گی کائنات مری
کسی کے شوقِ سفر نے مجھے مقیم کیا
ٹھہر ٹھہر کے گزرنے لگی ہے رات مری
عروسِ فکر کی دوشیزگی سلامت ہے
ہزار بار سہاگن ہوئی حیات مری
زمانہ زیست کے عنواں بدل چکا لیکن
ہر ایک بات سے نکلی وہاں بھی بات مری
فلک سے ٹوٹ کے جب بھی زمیں پہ آئے ہیں
رقم کیا ہے ستاروں نے واردات مری
تمہارے نام سے سر پر سجا لیا جس کو
سمٹ گئی اُسی آنچل میں کائنات مری
سلمیٰ حجاب
3/32, Vipul Khand
Gomti Nagar
Lucknow (U.P)
Mob: 9453077420
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|