* اک خبر منٹوں میں بے پردہ ہوئی *
غزل
اک خبر منٹوں میں بے پردہ ہوئی
کتنی چھوٹی آج کی دنیا ہوئی
تیرگیٔ شب سے مت گھبرایئے
تیرگی سے روشنی پیدا ہوئی
عشقِ ابراہیمؑ سے ہر دور میں
آتشِ نمرود شرمندہ ہوئی
ہے کرم یہ موسمی برسات کا
خشک ندّی ، ہمسرِ دریا ہوئی
پوچھتی ہے ہم سے تہذیبِ غزل
آبروئے میرؔ و غالبؔ کیا ہوئی
ڈھونڈتی ہوں وقت کے سیلاب میں
’’پائوں کے نیچے زمیں تھی کیا ہوئی‘‘
آگ سے کب آگ بجھتی اے سحر
دشمنی سے دشمنی پیدا ہوئی
سلمیٰ سحر
60, Dhobia Bagan, Kamarhatti
Kolkata-700058
Mob: 9007279582
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|