* نکہتِ برگ و بار کیا جانے *
غزل
نکہتِ برگ و بار کیا جانے
بھوک فصلِ بہار کیا جانے
یونہی بیٹھی ہے سونے آنگن میں
بیوگی انتظار کیا جانے
عقل کو رہنما بنالے جو
عشق کا کاروبار کیا جانے
کتنے رشتوں کو بانٹ بیٹھی ہے
بیچ کی یہ دیوار کیا جانے
بن نہ پایا جو صاحبِ اولاد
بال بچوں کا پیار کیا جانے
لکھ رہی ہے سحر غزل رسماً
فکر و فن کا معیار کیا جانے
سلمیٰ سحر
60, Dhobia Bagan, Kamarhatti
Kolkata-700058
Mob: 9007279582
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|