* جن آنکھوں کو خواب محبت کی پہلی من م *
(ثمینہ راجہ ( پاکستان)
جن آنکھوں کو
خواب محبت کی پہلی من موہنی دستک سے کھلنا تھا
وہ آنکھیں اک وحشت ناک دھماکے
کے خونی جھٹکے سے …بند ہوئی ہیں
بھورے بھورے بال الجھے ہیں، اک جھاڑی سے
تن کی دھجی دھجی رستوں پر بکھری ہے
مارنے اور مر جانے کی اندھی خواہش میں
کس بدلے کی بھاونا… ایک شعلے کی صورت
اس نازک تن میں جلتی تھی
دشمن کو بن پہچانے ہی
بیس برس کے اس سینے میں
بیس برس کی عمر تو ماں کی سبز دعائوں سے
اگتی ہے
بیس برس کی آنکھوں کے محمل میں تو لیلیٰ رہتی ہے
بیس برس کا دل تو عشق کی اونچی لَو سے
سرخ چراغ بنا رہتا ہے
اپنے انجانے جذبوں کا
خود ہی سراغ بنا رہتا ہے
کس نے تمہارے روشن دل کو نفرت کرنا
سکھایاتھا
لمبی عمر کی…… سبز دعائوں والی رُت میں
کس ظالم نے موت کا سپنا دکھایا تھا؟
کس نے کہا،
اس آگ میں جل کر تم کو شہادت مل جائے گی
کس نے بتایا، موت کی کالی راہ پہ جنت مل جائے گی
بیس برس کے کم سن دل کو
پہلی چاہت مل جائے گی؟
٭٭٭
|