* زخم کھاتی رہی مسکراتی رہی *
غزل
زخم کھاتی رہی مسکراتی رہی
حوصلے دشمنوں کے بڑھاتی رہی
چند لمحوں کی مجھ کو ملی تھی خوشی
مدتوں قرض جس کے چکاتی رہی
بزم روشن مری کرنے آئے تھے جو
روشنی اُن کو خود میں دِکھاتی رہی
کس میں جرأت تھی جو مجھ کو اپنا کہے
میں بھی ہر ایک کو آزماتی رہی
جو مری زندگی میں تھے غم کا سبب
قصۂ غم اُنہی کو سناتی رہی
اپنی راہوں میں تھی گرچہ تاریکیاں
شمع اوروں کے گھر میں جلاتی رہی
عنبریں اُس کو میں جانتی بھی نہیں
یاد اُس کی مگر آتی جاتی رہی
سنجیدہ عنبریں
Electronic Centre
Near Indore Stedium
Cinema Rd. Hajipur
Pin: 844101 (Bihar)
Mob: 7631533782
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|