* بھوشیہ کال کی چنتائوں کا حل نکلے *
(سردار سلیم( حیدر آباد
بھوشیہ کال کی چنتائوں کا حل نکلے
صدیوں کے ملبے سے کوئی پل نکلے
ہاتھ پسارے کھڑی تھی جینے کی خواہش
سانسوں کی اشرفیاں دیں اور چل نکلے
ایک تو بگھی تھی کمزور اُمیدوں کی
اس پہ بھروسے سے گھوڑے مریل نکلے
اگلی صف کے جگنو پیچھے جا بیٹھے
پچھلی صف کے جرثومے اوّل نکلے
وہ چاہے تو آتشِ نو گلزار کرے
دھوپ کی خشک ہتھیلی سے بادل نکلے
18-8234/45/2H, Hyderabad-500059 (AP)
٭٭٭
|