* زندگی کی راہوں میں اتنا بھی نہ ڈر ہ *
غزل
زندگی کی راہوں میں اتنا بھی نہ ڈر ہوتا
درد کے سفر میں جو کوئی ہم سفر ہوتا
یہ زمانہ کیا کرتا ، کس پہ تہمتیں دھرتا
میں تری اگر ہوتی ، تو مرا اگر ہوتا
تم تسلی دیتے تو ایسا ہو بھی سکتا تھا
زخم سے سکوں ملتا ، درد بے اثر ہوتا
اُس کے نام پر میں بھی جان و دل لٹا دیتی
کاش کوئی اپنوں میں اتنا معتبر ہوتا
خواب سب حقیقت میں میرے بھی بدل جاتے
اُن کا آستاں ہوتا اور میرا سر ہوتا
سویتا اسیم
25E, Top Floor
Pocket-B, Sidhart Ext.
New Delhi-110014
Mob: 9899580417
9810685549
sahityaaajkal@gmail.com
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|