* جنوں کی نذرِ سالانہ کا ساماں دیکھ *
جنوں کی نذرِ سالانہ کا ساماں دیکھ لیتا ہوں
بہار آتے ہی پہلے میں گریباں دیکھ لیتا ہوں
اسیری میں مذاقِ سیر مٹ جانے کا ماتم کیا
یہ کیا کم ہے در و دیوارِ زنداں دیکھ لیتا ہوں
ہے کوئی اور شئے انسانیت میرے تخیل میں
خیالوں میں کبھی تصویر انساں دیکھ لیتا ہوں
خمارِ زندگی سے جب خودی کی موج اٹھتی ہے
تو ہنس کر جانبِ گورِ غریباں دیکھ لیتا ہوں
٭٭٭
|