* میں کیا ہوں ، کون ہوں ، یہ قدرداں سم *
غزل
میں کیا ہوں ، کون ہوں ، یہ قدرداں سمجھتا ہے
ہر ایک دل مجھے راحت رساں سمجھتا ہے
زمانہ ظاہری زخموں کو بھی سمجھتا نہیں
مگر وہ ’’ایک‘‘ جو دردِ نہاں سمجھتا ہے
وہی تو تجھ کو زمانے میں کررہا ہے ذلیل
جسے تو اپنا بڑا مہرباں سمجھتا ہے
اندھیری رات کا سب کررہے ہیں شکوہ مگر
بجھے چراغ کا دکھ تو دھواں سمجھتا ہے
خموش رہتا ہے تنہائیوں میں گم ہوکر
وہ جیسے خود کو بڑا رازداں سمجھتا ہے
براہِ راست میں انکار کر نہیں سکتا
وہ ناسمجھ ہے مری ’’نا‘‘ کو ’’ہاں‘‘ سمجھتا ہے
وہ جس کے واسطے سب کچھ لٹا دیا میں نے
سحر وہ آج بھی اپنا کہاں سمجھتا ہے
سحر مجیدی
5/2, G.C.R.C Ghaat Road, Shibpur
Howrah-711102
Mob: 9883233797
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|