* پُتلے کے ٹوٹ جانے کی افواہ گرم تھی *
(سراج انور مصطفیٰ آبادی( دھولیہ
کہمن
منظر:
پُتلے کے ٹوٹ جانے کی افواہ گرم تھی
ہر سمت اس سے شہر میں خوف و ہراس تھا
نعرے لگاتا نکلا تھا اک مشعل ہجوم
تھا دوسرا گروہ اس کا نشانہ بنا ہوا
پھونکا گیا گھروں کو چھرے بازیاں ہوئیں
جرم و قصور کس کا ہے سوچا نہیں ذرا
تھا ذمہ دار اس کا مگر تیسرا گروہ
اس سمت وہ پلٹ پڑے معلوم جب ہوا
کہمن:
مذہب کا ذوق علم و بصیرت نہیں ہے یہ
جوش جنوں ہے دھرم کی خدمت نہیں یہ
رِسنے لگے ہیں اور بھی انسانیت کے زخم
نفرت کا ایک زہر ہے عظمت نہیںہے یہ
٭٭٭
|