* قاتل ہوا تھا پیش عدالت کے سامنے *
سراج انور مصطفی آبادی
کہمن
عدالت
منظر:
قاتل ہوا تھا پیش عدالت کے سامنے
فریادیوں کے دل کو ملا اِک قرار سا
تھے قابل یقین جو مقتول کے گواہ
قاتل کو پرا اپنے وکیلوں پر ناز تھا
دونوں طرف وکیل عدالت میں ڈٹ گئے
قانون کی زبان میں اک معرکہ ہوا
’’ قاتل نہیں ہے اس کو بری کر رہے ہیں ہم
منصف نے غور کرکے یہی فیصلہ دیا
کہمن:
انصاف کا چراغ ہے سونے کے ہاتھ میں
جنتا کے واسطے ہے عدالت سجی ہوئی
باطن کا چہرہ کوئی یہاں دیکھتا نہیں
ظاہر کی دھوم دُور تلک ہے مچی ہوئی
٭٭٭
|