* ہاتھ میں اخبار تھا اور سرخیوں پر ت *
سراج انور مصطفی آبادی
کہمن
احساس
منظر:
ہاتھ میں اخبار تھا اور سرخیوں پر تھی نظر
میز پر ہی رہ گئی تھی چائے کی پیالی دھری
شاہ سرخی میں نمایاں تھا یہی لکھا ہوا
’’ بھوک کے مارے کسی کنبے نے کرلی خود کشی‘‘
میں نے پلٹا بھی نہ تھا صفحہ ابھی اخبار کا
اِک خبر نے پھر توجہ اپنی جانب کھینچ لی
’’ سڑ گیا گودام میں سرکار کے کتنا اناج‘‘
یہ خبر شامل اسی اخبار کی سرخی میں تھی
کہمن:
دورِ جمہوری ہے اور احساس ہے سویا ہوا
سرنگوں ہونے کو ہے اب پرچمِ انسانیت
دورِ فاروقی کو یہ دنیا بھلا سکتی نہیں
درد کا احساس مردہ ہے مگر چاروں جہت
٭٭٭
|