* وہم کی پرچھائیوں سے دل کو بہلاتے ن *
غزل
وہم کی پرچھائیوں سے دل کو بہلاتے نہیں
اہلِ دانش اس فریبِ شوق میں آتے نہیں
مضطرب رکھتی ہے ہر لمحہ سفر کی آرزو
ہم وہ راہی ہیں جو منزل پر سکوں پاتے نہیں
آبگینوں کی طرح اُن کی حفاظت فرض ہے
ٹوٹ جاتے ہیں جو رشتے پھر نمو پاتے نہیں
چھوڑ کر اک تیرے در کو در بہ در جائیں تو کیوں؟
ہر کسی کے سامنے ہم ہاتھ پھیلاتے نہیں
حوصلہ دیکھا ہمارا زندگی کے شیشہ گر!
گر نہ ہوتا عزم، تو پتھر سے ٹکراتے نہیں
گردشِ دوراں نہ لے ہم بے کسوں کا امتحاں
اہلِ دل آلام کی یورش سے گھبراتے نہیں
اے شبانہ خارزارِ زندگی ہے اور ہم
چل پڑے جب پائوں کے چھالوں سے گھبراتے نہیں
ڈاکٹر) شبانہ نذیر )
251, Delhi Apts.
Plot 15-C, Sector-22 Dwarka
New Delhi-110077
Mob: 9650330332
Ph: 011-28050546
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|