* جہاں میں بچہ بچہ بھوک کی بولی سمجھ *
غزل
جہاں میں بچہ بچہ بھوک کی بولی سمجھتا ہے
فلک پر چاند کو منّا مرا روٹی سمجھتا ہے
اُسے رشتوں کی عظمت چوم لیتی ہے زمانے میں
بہو کو اپنے گھر میں جو سدا بیٹی سمجھتا ہے
یقینا حجِ بیت اللہ سے محروم ہے اب تک
اُسے ہر دیکھنے والا مگر حاجی سمجھتا ہے
اِسی اک بات سے محبوب ہے وہ سارے بیٹوں میں
کہ باتیں اپنے وہ ماں باپ کے دل کی سمجھتا ہے
وہ اک انسان ہوکر بے وفائی پر نہیں نادم
مگر اک جانور اپنی وفاداری سمجھتا ہے
ضمیر اُس کا رہے کیوں کر نہ خوش اُس کی کمائی سے
کہ لینا رشوتیں اپنے لئے گالی سمجھتا ہے
حسیں اس فعل سے شبیر وہ ممتاز ہے اب تک
کسی کے کام آنا دکھ میں وہ نیکی سمجھتا ہے
ڈاکٹر) شبیر ابروی)
1/7,A/12, J.K.Ghosh Road, Belgachia
Kolkata-700037
Mob: 9831234527
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|