* سب وا ہیں دریچے تو ہوا کیوں نہیں آت *
غزل
سب وا ہیں دریچے تو ہوا کیوں نہیں آتی
چپ کیوں ہیں پرندوں کی صدا کیوں نہیں آتی
گل کھلنے کا موسم ہے تو پھر کیوں نہیں کھلتے
خاموش ہیں کیوں پیڑ ، صبا کیوں نہیں آتی
بے خواب کواڑوں پہ ہوا دیتی ہے دستک
سوئے ہوئے لوگوں کو جگا کیوں نہیں آتی
کیوں ایک سے لگتے ہیں یہاں اب سبھی موسم
خوشبو کسی موسم سے جدا کیوں نہیں آتی
سونا ہے مگر اوڑھ کے مجھ کو تو وہی اب
میرے لئے پھولوں کی ردا کیوں نہیں آتی
شبنم شکیل
Islamabad
(Pakistan)
Mob: xxxxxxxxxx
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|