donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Shad Azeemabadi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* ہم سے نہ حق ادا ہوا عشق کرشمہ ساز کا *

غزل

ہم سے نہ حق ادا ہوا عشق کرشمہ ساز کا
شکوہ کریں تو کیا کریں جان بہانہ باز کا
اے دل مضطرب ٹھہر وقت سواں بھی ہو تو
ہم کو بھی نام یاد ہی اپنے گدا نواز کا
ہوگی جب اپنی آنکھ بند آئے گا وہ بھلی کہی
دیکھ سکا نہ جو سماں دیدہ نیم باز کا
ان کے پیام کا جواب کس نے کہا کہ نالہ دے
کوئی علاج کیا کرے ایسے زباں دراز کا
بار سبو وہی اٹھائے جس پہ ہو فضل می فروش
زاہد خشک یہ بھی کیا بوجھ ہی جانماز کا
پیر مغاں کے معجزے دیکھ چکے ہو واعظو
تم نہ پیو ،میں تو خیر حکم تو دو جواز کا
خوش تو ہیں یا د حشر سے منتظر انِ سادہ لوح
ہو نہ کرشمہ یہ کسی دلبر حیلہ ساز کا
بوسہ سنگ آستاں مل نہ سکا ہزار حیف
آگے قدم نہ بڑھ سکا ہمت سرفراز کا
قصہ ہوتا کجا تھک بھی چکے مری زبان
ہو بھی خاتمہ کہیں اس گلہ دراز کا
دیر سے منتظر ہیں وہ عذرِ تو کر خدا کو مان
جان بلب رسیدہ آہ کون نحل ہے ناز کا
جلوہ حسن کی طرف دیکھ تو کچھ پتہ ملے
جانے دے ولولہ نہ پوچھ عاشق پاک باز کا
اُس کی گلی میں دو قدم بھی نہ بڑھے تھے اہلِ شوق
پھول گیا ابھی سے دم نالہ عرش تار کا
دل کا وجود کیا بھلا ان کی مژہ کے سامنے
مصرہ شکار ہو گیا چنگل شاہ باز کا
خاک بہت سی چھان کر دشت و جبل سے ہم پھرآئے
تو بھی پتا ملا نہ شاد قافلہ حجاز کا
٭٭٭

 

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 376