donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Shad Azeemabadi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* کچھ کہے جاتا تھا غرق اپنے ہی افسان *

غزل

کچھ کہے جاتا تھا غرق اپنے ہی افسانے میں تھا
مرتے مرتے ہوش باقی تیرے دیوانے میں تھا
دون کی بیٹھا ہوا لیتا ہے زاہد کیا کہوں
متقی ساقی سے بڑھ کر کون میخانے میں تھا
ہائے و خود رفتگی الجھے ہوئے سب سر کے بال
وہ کسی میں اب کہاں جو تیرے دیوانے میں تھا
دیکھتا تھا جس طرف اپنا ہی جلوہ تھا عیاں
میں نہ تھا وحشی کوئی اس آئینہ خانے میں تھا
بوریہ تھا کچھ شبینہ میں تھی یا ٹوٹے سبو
اور کیا اس کے سوا مستوں کے مخانے میں تھا
دیر تک میں ٹکٹکی باندھے ہوئے دیکھا کیا
چہرہ ٔساقی نمایاں صاف پیمانے میں تھا
ہنستے ہنستے رو دیا کرتے تھے سب بے اختیار
اک نئی ترکیب کا درد اپنے افسانے میں تھا
خود غرض دنیا کی حالت قابل عبرت تھی شاد
لطف ملنے کا نہ اپنے اور بیگانے میں تھا
٭٭٭

 

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 416