donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Shad Azeemabadi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* جو مرض کوئی ہو دوا کرے جو بلا کوئی ہ *

غزل

جو مرض کوئی ہو دوا کرے جو بلا کوئی ہودعاء کرے
جو دوا دعا میں اثر نہ ہو تو بتائیے کہ وہ کیا کرے
چلے آئے موج میں ا س طرف کہ فقیر طالب دید تھے
نہیں رحم کرتے جو اے بتو تو خدا تمہارے بھلا کرے
یہ کہ ستم نیا ہے کہ ذکر تک ستم و جوفا کا ہے جاں گسل
جو گلہ سے نکلے غبار کچھ تو بلا سے خوب گلا کرے
نہیں یاد قصہ طور کا کیا کہ کلیم کا تھا قصور کیا
نہیں مانتا دل بے حیا کہو کاش اب تو حیا کرے
وہ تغافل اس کا مٹے کہیں مری جان جاتی ہے دوستو
کہو ہاتھ جوڑ کے یار سے کہ بلا سے خوب جفا کرے
ملے یار شاد کو گر کہیں تو یہ چاہتا ہے کہ درد دل
وہ کہا کرے یہ سنا کرے یہ کہا کرے وہ سنا کرے
ہمیں کیا ہوا جو بدل گئے بڑی حیرتوں کا مقام ہے
کہ وہی فلک ہے وہی زمیں وہی صبح ہے وہی شام ہے
میں نثار اپنے خیال پر کہ بغیر میں کے ہیں مستیاں
نہ تو خم ہے پیش نظر کوئی نہ سبو ہے پاس نہ جام ہے
بڑی مشکلوں سے ہوا ہے حل یہ کتاب عمر کا مسئلہ
انہیں وصل غیر حلال ہے ہمیں شب کی نیند حرام ہے
کسی خود پسند کے ہاتھ میں نہ پڑے کوئی یہ دعاء کرو
شب عمر اپنی بسر ہوئی وہاں صبح کی ابھی شام ہو
وہ کرے ذلیل کرے خجل ہوں سے بلااُس سے خرابیاں
کہو شوق کو نہ کلامِ بد دلِ عاشق اُس کا مقام ہے
کوئی مر گیا تو یہ کہتے ہیں کہ فلاں نے نقل مکاں کیا
یہی قول مان لیں ہم اگر تو وجود جس دوام ہے
اسی سوچ میں ہے دل حزیں کہ قیامت آنے کو آئے بھی
ہوئے ان سے طالب دید ہم وہ کہیں گے مجمع عام ہے
کہیں بے دہن ہے ترا لقب کہیں کم سخن کا خطاب ہے
غرض اصل بات یہ کھل گئی کہ سکوت ہی میں کلام ہے
میں فدائے ساقی مہ لقا یہی میکشی کا ہی مسئلہ
وہی حکم دے تو حلال ہی وہی روک دے تو حرام ہے
سنوں میں نصیحت بے محل کروں شاد ترک شراب کو
نہ خدا ہے واعظ ہر زہ گونہ رسول ہے نہ امام ہے
در دوست پر ہوں جھکائے سر مرے دل کو شغل نیاز ہے
نہ قعود ہے نہ قیام ہے یہ عجب طرح کی نماز ہے
جو کہوں تو ختم نہ ہوسکے جو سے کو ملی تو خلش رہے
ترے دونوں گیسوئوں کا بیاں مری زندگی زندگی سے مراد ہے
کوئی بات اُٹھا کر نہ رکھی غرض تھی نگاہ شوق وہ بدبلا
عجب اس کا کیا جو وہ بخش دے کہ و رحیم بندہ نواز ہے
کہیں ایک وعدہ وصال کا جو وفا ہوا بھی تو کیا ہوا
مجھے حیف اپنی نگہ یہ ہے انہیں اپنے جلوہ پہ ناز ہے
نہیں مدتوں سے وہ ولولہ دل زار سینہ میں جل گیا
فقط ایک ڈھیر ہے راکھ کا نہ وہ سوڑ ہے نہ گداز ہے
جو کہیں حریف وہ کہنے دے کہ مقام بھی ہے سکوت کا
کہاں سمجھیں اہل قرئیے اسے کہ یہ شاد بانگ حجاز ہے
٭٭٭

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 449