* منصف کے بند ہونٹوں کو تکنے لگا لہو *
غزل
منصف کے بند ہونٹوں کو تکنے لگا لہو
قاتل کی آستیں پہ چمکنے لگا لہو
اہلِ زمیں سے بجھنے لگی ہے زمیں کی پیاس
جسموں کے ساغروں سے چھلکنے لگا لہو
دولت کی بھوک خون کے رشتوں کو کھاگئی
دیکھا لہو تو آنکھ جھپکنے لگا لہو
یہ سانحہ بھی دے گیا بے منظری کا دُکھ
ویراں حویلیوں سے ٹپکنے لگا لہو
یہ کس کا ہاتھ ، ہاتھ میں آیا مرے شفیق
کنگن کے ساتھ ساتھ کھنکنے لگا لہو
شفیق پروین
9, Jakkur Plantation
NH-7, Yelahanka
Banglore-560064
Mob: 9448542423
9980449725
shafiq_parveen@yahoo.com
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|