|
* ہر نفس میں تو ڈھل کر نکلے اسی کے جیس *
حمد
ہر نفس میں تو ڈھل کر نکلے اسی کے جیسا
ہر دشتِ جسم و جاں میں بہتی ندی کے جیسا
پھولوں کی اوڑھے چادر خوشبو ہے تیری لپٹی
مہکے تری صداقت کھلتی کلی کے جیسا
پانی میں آگ جیسی آتش میں آب گویا
سورج گہن سے رِستی اک روشنی کے جیسا
سوتے میں بچہ جیسے رہ رہ کے مسکرا دے
تو اُس کی مسکراہٹ اُس کی ہنسی کے جیسا
دِکھتا نہیں ہے پھر بھی ہر سمت جلوہ گر ہے
انگشتری میں ہیروں کی تو کنی کے جیسا
دہرا نہ پائے سن کر اک ایسی لن ترانی
کانوں میں گھولتی رس اک نغمگی کے جیسا
تیرا شفیق پیکر بھرپور کھلتے غنچے
میرا وجود اُن میں کچی کلی کے جیسا
شفیق پروین
9, Jakkur Plantation, NH-7,
Yelahanka, Banglore-560064
Mob: 9448542423 / 9980449725
Email: shafiq_parveen@yahoo.com
بشکریہ ’’غزالانِ حرم‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
……………………………………
|
|