احساں مرے نبی کا ہے سارے جہان پر
نعتِ نبی کے لفظ ہیں جب سے زبان پر
رحمت برس رہی ہے مِرے خاندان پر
سورج ، قمر، ستارے، زمیں ، آسمان پر
احساں مرے نبی کا ہے سارے جہان پر
جس دن سے اُس نے دیکھا ہے معراج کا سفر
حیران ہے ا ُڑان نبی کی اُڑان پر
امن و اماں کے ساتھ رہیں ہم تمام لوگ
آفت نہ آئے یانبی ہندوستان پر
دِل میں نبی کی یاد کا موسم ہرا رہے
وردِ درودِ پاک رہے ہر زبان پر
مجھ بے عمل کو اور شفاعت کی موتیاں
لیکن مجھے بھروسہ ہے رحمت کی کان پر
کر دیجیے حضور اسے بھی تو موم کا
رکھ دیجیے قدم مرے دل کی چٹا ن پر
محشر میں اِذھَبُوا اِلیٰ غَیرِی کہیں گے سب
ہوگا اَنا لَہَا تو فقط اک زبان پر
نظرِ کرم حضور ! حضوری میں آئے ہیں
ہم ظلم کر چکے ہیں بہت ا پنی جان پر
جنت تو مل ہی جائے گی، پہلے میاں شفیقؔ
سب کچھ نثار کیجیے جنت کی جان پر
شفیق ؔ رائے پوری