غزل
مجھ کو عطا کیا گیا مال و منال بھی
اٹھا نہ تھا ابھی مرا دستِ سوال بھی
شاعر ہوں میں پتا مرے وجدان کو ہے سب
مستقبل ِ حیات بھی ماضی بھی حال بھی
ویسے تو آ دمی ہوں میں ٹھنڈے دماغ کا
تھوڑا بہت مزاج میں ہے اشتعال بھی
مغرور اتنا مہرِ درخشاں ہے کس لئے
ہر ارتقا کے ساتھ لگا ہے زوال بھی
اس دورِ ارتقا کی غضب چال دیکھئے
اُڑنے لگے پروں پہ یہاں ماہ و سال بھی
تھی شعر گوئی حضرتِ زخمی ؔ کی بھی جدا
ملتی نہیں شفیق ؔ تمہاری مثال بھی
٭٭
شفیق ؔ رائے پوری
( زخمی ؔ: استادِ محترم جناب سلیم احمد زخمی ؔ بالودوی(مرحوم