* شہر اُن کا اگر چھوڑ آئے تو کیا *
غزل
شہر اُن کا اگر چھوڑ آئے تو کیا
آنکھ نم ہی رہی مسکرائے تو کیا
نقش چاہت کے دل سے نہ مٹ پائیں گے
حرف کاغذ کے تم نے مٹائے تو کیا
چھپ نہ پائیں نظر کی یہ بے چینیاں
لاکھ تم نے بہانے بنائے تو کیا
ایک دیوانہ دل تھا مچلتا رہا
ہوش والوں نے طوفاں اٹھائے تو کیا
کون سا فرض ہم نے نبھایا نہیں
ایک ترکِ وفا کر نہ پائے تو کیا
منتظر آج بھی ہیں اُسی راہ پر
ساتھ کچھ دور گر چل نہ پائے تو کیا
اک خوشی آج تک مل نہ پائی غزل
جشن تم نے ہزاروں منائے تو کیا
ڈاکٹر) شگفتہ غزل )
88, New Azad Puram
Chhawni Ashraf Khan
Nainital Road, Bareilly (U.P)
Mob: 9837647221
9411006833
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|