* وہی بے بسی، وہی وحشتیں، وہی رنج و غ *
غزل
٭………شگفتہ سہسرامی
وہی بے بسی، وہی وحشتیں، وہی رنج و غم ، وہی شام ہے
چلے آئو کہ اب مرا گھڑی دو گھڑی کا قیام ہے
مرے دل میں ہیں تری دھڑکنیں ، مرے لب پہ بس ترا نام ہے
مرے عشق خانہ ْخراب کو تری آرزوائوں سے کام ہے
وہ جو ود کو کہتے تھے با وفا مرے دل تجھے میں بتائو ں کیا
وہ نہ جانے مجھ سے ہیں کیوں خفا نہ سلام ہے نہ پیام ہے
مری بے کلی کو نہ یوں بڑھا ذرا خیال کر مرے ساقیا
****** |