* اپنا آنچل روز بھگوتی رہتی ہوں *
غزل
اپنا آنچل روز بھگوتی رہتی ہوں
ہجر میں تیرے چھپ کر روتی رہتی ہوں
تیرے آگے تو رہتی ہے گنگ زباں
بس آنکھوں میں درد سموتی رہتی ہوں
جن میں تیرے ہاتھ کی کچھ تحریریں ہیں
ان صفحوں کو اشک سے دھوتی رہتی ہوں
پردیسی کے آنے کی امید ہے کیا
جیسے کانٹا دل میں چبھوتی رہتی ہوں
بانٹ کر اپنا سکھ سب کو ، اپنے لئے
پھول کے بدلے کانٹے بوتی رہتی ہوں
جب سے دل میں یاد ہے تیری بسی ہوئی
مالا تیرے نام پروتی رہتی ہوں
آجاتا ہے خواب میں جب وہ اے سیما
میٹھی نیند اسی دن سوتی رہتی ہوں
شگفتہ طلعت سیما
Shibli House
89/5, Ripon Street
Kolkata-700016
Ph: 033-65103844
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|