* تشنگی اُس کے لبوں پہ ہے تو ایسا کیو *
غزل
تشنگی اُس کے لبوں پہ ہے تو ایسا کیوں ہے
پاس دریا ہے مگر پھربھی وہ پیاسا کیوں ہے
جس نے ہرگام کیا میرے یقیں کو رسوا
اُس ستمگر پہ مجھے پھربھی بھروسہ کیوں ہے
خوشیاں آتے ہی اِدھر غم میں بدل جاتی ہیں
میرے ہی ساتھ ہمیشہ سے یہ ہوتا کیوں ہے
لاکھ سمجھایا تھا کہ پیار نہ کر پیار نہ کر
اب جگر تھام کے اس طرح سے روتا کیوں ہے
باٹنے والے اجالے یہ بتا مجھ کو ذرا
گھر میں مفلس کے سدا صرف اندھیرا کیوں ہے
یہ محبت ، یہ عنایت ، یہ وفا کچھ بھی نہیں
اِس بُرے دور میں آخر بڑا پیسہ کیوں ہے
دل میں جو کچھ ہے وہ اشعار میں لکھ دے شہباز
اب سرِ بزم زباں کھول جھجھکتا کیوں ہے
شہباز نسیم
18, Alam Mistry Lane, Pilkhana
Howrah-700001
Mob: 9339570786 / 9883454267
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|