طرحی غزل
وہ مجھ پہ لطف و عنایت بھلے کیا نہ کرے
پر اپنی قید سے مجھ کو کبھی ریا نہ کرے
یہ درد اس نے دیا ہے، سو ہے عزیز مجھے
خدا اسے مرے دل سے کبھی جدا نہ کرے
یہ وقت ہے، یہ سدا ایک سا نہیں رہتا
اسے کہو! کوئی عجلت میں فیصلہ نہ کرے
ہوا ہوا ہے، بڑی بے لحاظ ہوتی ہے
سو اس کے سامنے ہرگز کوئی دیا نہ کرے
تمام عمر ترا ساتھ میں نبھاؤں گا
‘‘یہ اور بات مری زندگی وفا نہ کرے’’
اسے کہو کہ یہ خوشیوں سے ہیں کہیں بڑھ کر
اسے کہو کہ بہت غم مجھے عطا نہ کرے
فصیح آپ فرشتہ نہیں سو دھیان رہے
وہ آدمی ہے بھلا جو کوئی خطا نہ کرے
شاہین فصیح ربانی
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸