تازہ غزل
غم اٹھانے کا حوصلہ ہی نہیں
مسکرانے کا حوصلہ ہی نہیں
وہ بہادر کہاں کا ہے، جس کو
مات کھانے کا حوصلہ ہی نہیں
رزقِ بوسیدگی ہیں دیواریں
چھت بنانے کا حوصلہ ہی نہیں
اس کو پایا نہیں حقیقت میں
یا گنوانے کا حوصلہ ہی نہیں
لوٹ جانے میں عافیت ہے مگر
لوٹ جانے کا حوصلہ ہی نہیں
مانگ لوں تو عطا بھی جائے
لب ہلانے کا حوصلہ ہی نہیں
حق پہ ہوں میں، یہ جانتا ہوں مگر
سچ بتانے کا حوصلہ ہی نہیں
شادماں دیکھ لے فصیح مجھے
اس زما نے کا حوصلہ ہی نہیں
شاہین فصیح ربانی
*********************************