* یاد کی دیوار *
یاد کی دیوار
یاد اک دیوار ہے
ہر نئے موسم کی کھڑکی جس کی اینٹیں توڑ کر
سرشار ہوتی ہے
یاد کی دیوار پھر بھی جوں کی توں مضبوط رہتی ہے
یاد کی دیوار کی بنیاد میں جو سانحے مدفون ہوتے ہیں
وہ سب آسیب کا جذبات سے گہرا تعلق ہے
لہذا جیسے جیسے آپ کی سوچیں سلگتی ہیں
یادوں کی دیوار پگھلنے کی بجائے
اس کی اونچائی ہی بڑھتی ہے
یاد کی دیوار کی اونچائی کا اندازہ کرنا کافی مشکل ہے
بسا اوقات یہ تو عمر سے بھی کافی اونچی لگنے لگتی ہے
یاد کی دیوار کے اُس پار جانے کا کوئی رستہ نہیں ہے
اُس طرف کیا ہے
کسی نے آج تک دیکھا نہیں ہے
٭٭٭
|